/ expr:class='data:blog.pageType'>

جنوبی افریقہ کے جاکس کالس کا شمار دنیائے کرکٹ کے عظیم ترین آل راؤنڈرز میں ہوتا ہے



 جنوبی افریقہ کے جاکس کالس کا شمار دنیائے کرکٹ کے عظیم ترین آل راؤنڈرز میں ہوتا ہے۔ 

ایک ایسا کھلاڑی جس نے بیٹنگ میں راہول ڈریوڈ جیسا صبر و تحمل، بولنگ میں گلین میک گرا جیسا نظم و ضبط اور فیلڈنگ میں شین وارن اور مارک واہ جیسے محفوظ ہاتھوں کو اپنے اندر یکجا کر رکھا تھا۔


نہ کوئی دکھاوا، نہ شعلہ بیانی — بس کارکردگی۔

چاہے سنچری ہو یا پانچ وکٹیں، کالس کا انداز ہمیشہ ایک ہی تھا: چپ چاپ، جیسے انکے لیے یہ سب معمول کی بات ہو۔

لیکن اس عظیم کیریئر میں ایک چیز کی بہت عرصے تک کمی رہی، یعنی کہ ڈبل سنچری۔

1995ء سے 2013ء تک کے اپنے ٹیسٹ سفر میں کالس نے ہر قسم کے گیندبازوں پر راج کیا، 166 ٹیسٹ میچز میں 45 سنچریاں بنائیں، 13,000 سے زائد رنز بنائے، لیکن ایسے شاندار کیریئر میں بھی ایک طویل عرصے تک وہ کبھی ڈبل سنچری کا سنگ میل عبور نہیں کر سکے تھے۔ (انہوں نے اپنی اولین ڈبل سنچری ،پہلی سنچری کے 13 برسوں بعد اپنے 143 ویں میچ کی 242 ویں اننگ میں سکور کی)

یہ واقعہ 2007ء کا ہے۔ کالس اس وقت بھی سو سے زائد میچوں میں 8500+ رنز بنا چکے تھے،بشمول 26 سنچریوں کے۔ ان میں 150+ کے 8 سکور بھی شامل تھے جیسے کہ 189، 177 اور 162۔ اگر کچھ نہیں تھا تو بس ایک ڈبل سنچری نہیں تھی۔ یاد رہے کہ اُس وقت ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے پہلے 12 بلے بازوں میں کالس ہی وہ *واحد* بلے باز تھے جن کے نام کے آگے "ڈبل سنچری" نہیں لکھی تھی۔

اس دن جنوبی افریقہ کے ارب پتی تاجر یوہان رُپرٹ، جو خود بھی شوقیہ گالف کھیلتے تھے، نے فون اٹھایا اور اپنے دوست جاکس کالس کو کال کرکے کہا:

“اگر آپ کبھی ڈبل سنچری بنا لیں، تو میں آپ کو عمر بھر کے لیے لیوپرڈ کریک گالف کلب کی مفت ممبرشپ دے دوں گا۔”

اس وقت کالس کراچی ٹیسٹ میں پاکستان کے خلاف 118 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے۔

انہوں نے شاید دل میں سوچا ہو: “زندگی بھر کے لیے مفت گالف؟ یہ تو کراچی کی اس سڑک نما پچ پر بولنگ کرنے سے کہیں بہتر سودا ہے!”

مگر اگلی صبح قسمت ان پر مہربان نہ ہوئی اور وہ 155 رنز پر آؤٹ ہو گئے۔

یوں یہ دونوں خواب، یعنی ڈبل سنچری اور مفت گالف، ایک ہی جھٹکے میں ختم ہو گئے۔

یوہان رُپرٹ کی اِس پرکشش آفر کے بعد کالس نے اگلے تین برسوں میں بارہ سنچریاں سکور کیں،بشمول 2 مرتبہ 150+ کے۔ مگر جب بھی وہ 150 سے آگے بڑھتے، کسی انجانے خوف کے زیر اثر آ کر وکٹ گنوا دیتے۔

پھر آیا دسمبر 2010۔ سنچورین میں بھارت کے خلاف پہلا ٹیسٹ۔

کالس 102 پر ناٹ آؤٹ تھے کہ اُن کا فون ایک بار پھر بجا۔ دوسری جانب یوہان رُپرٹ تھے۔

“یاد ہے نا ہمارا معاہدہ؟ دو سو رنز، اور ساری عمر مفت کی گالف!”

اس بار کالس کے اندر جیسے کچھ بدل گیا۔ انہوں نے اپنے روایتی ٹیسٹ موڈ سے نکل کر نسبتاً جارحانہ کھیلنا شروع کر دیا۔ لنچ تک وہ 246 گیندوں پر 12 چوکوں اور 5 فلک بوس چھکوں کی مدد سے 182 ناٹ آؤٹ تھے۔

انہوں نے بعد میں ہنستے ہوئے کہا، “لنچ کے وہ چالیس منٹ میری زندگی کے سب سے طویل چالیس منٹ تھے۔میں بس یہی دعا کرتا رہا کہ کوئی غلطی نہ ہو جائے۔”

جب وہ دوبارہ میدان میں اُترے تو جلد ہی جے دیو انادکت کی ایک گیند کو گلانس کرکے فائن لیگ باؤنڈری تک پہنچا دیا اور آخرکار، وہ اعزاز جو برسوں اُن کی پہنچ سے دور رہا تھا، اب اُن کے نام کے ساتھ جڑ چکا تھا۔

اسٹیڈیم تماشائیوں کے شور سے بھر گیا، ڈریسنگ روم میں انکے ساتھی کھلاڑیوں نے بھی خوب جشن منایا، اور کہیں دور گالف کورس میں یوہان رُپرٹ نے شاید ہنستے ہوئے سوچا ہو: “بالاخر مفت کھیلنے والا آ ہی گیا!”

کالس نے ڈبل سنچری بنانے کے بعد مسکراتے ہوئے اپنا بیٹ گالف اسٹک کی طرح گھمایا، جیسے کہہ رہے ہوں، “سوچو، اب کون ہے جو عمر بھر مفت کھیلنے والا ہے!”

جاکس کالس کا یہ یادگار لمحہ صرف ایک ذاتی سنگِ میل نہیں تھا، یہ اُس تسلسل اور وقار کی علامت تھا جو اُن کے پورے کریئر میں صاف جھلکتا ہے۔

دنیائے کرکٹ کی تاریخ کے سب سے مکمل آل راؤنڈر نے آخرکار ایک ایسے وعدے کو حقیقت میں بدل دیا جو مذاق میں کیا گیا تھا۔

Post a Comment

0 Comments