آج سے 40 سال قبل افغان قوم نے خالی ہاتھ ہمارے خطے میں پناہ لی...
مگر انہوں نے کبھی بھیک مانگنے کو ذریعہ معاش نہ بنایا۔ سڑک کنارے چھوٹے چھوٹے کاروبار سے آغاز کیا، چشمے، ٹوپیاں، قالین، جوتے اور کپڑے فروخت کیے۔ کبھی جوتے پالش کرتے نظر آئے تو کبھی دفتروں میں مزدوری کرتے، کبھی چوکیداری کی ذمہ داری نبھائی۔ مشکل حالات میں بھی کسی کے آگے دست سوال دراز نہ کیا، نہ ہی اپنی خودداری سے کوئی سمجھوتا کیا۔
ان کی خواتین نے ہمیشہ پردے کا احترام برقرار رکھا، ہر حال میں عزت و وقار کی زندگی کو ترجیح دی۔ آج جب یہ غیرت مند لوگ اپنے وطن واپس جا رہے ہیں، تو ان کے عزم، محنت اور شرافت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان کے مستقبل کو روشن بنائے، ان کی ہمت کو بلند رکھے، اور جہاں بھی ہوں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑیں۔ آمین!

0 Comments